ہر ماہ توحید و رسالت سے مزین مشہور عالم کتاب کشف المحجوب سبقاً حضرت حکیم صاحب مدظلہٗ پڑھاتے ہیں اور مراقبہ بھی کرواتے ہیں۔قارئین کی کثیرتعداد اس محفل میں شرکت کرتی ہے۔ تقریباًدو گھنٹے کے اس درس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
قارئین ہم ’’حلقہ کشف المحجوب‘‘ کا یہ آٹھواں باب ہے جس کا خلاصہ ہم بیان کریں گے۔ اس باب میں ہم پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے دروس اور تعلیمات کاباب انشاءاللہ تعالیٰ پڑھیں گے۔ اللہ جل شانہٗ کے ہاں سب سے زیادہ محبوب شخص وہ ہے، جو امت کی آخرت کیلئے صدقہ جاریہ بنے۔کشف المحجوب کی بنیاد( جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا تھا) دراصل توحید ہے ۔توحید! ولایت توحید پر باقی رہ سکتی ہے، ولایت کرامات پر باقی نہیں رہ سکتی۔ یہ دو باتیں یاد رکھیے گا۔ ولایت صرف توحید پر باقی رہ سکتی ہے ۔ جس ولی کے پیچھے، جس ولایت کے پیچھے توحید ہے نا ؟(اور حفاظت توحید ہے) وہ ولایت باقی رہے گی ، توحید کیا ہے؟ جو میرے اللہ جل اللہ شانہ کے حقوق ہیں اور جو میرے اللہ جل اللہ شانہ کا مقام ہے۔ اللہ کے مقام کا پاس میں نے کرنا ہے اور سرورکونین ﷺ کا جو مقام ہے اس مقام کو بڑھا کر میں نے رب نہیں بنا دینا اور یہ رسالت ہے۔ رسالت کیا ہے ؟کہ سرور ِکونینﷺ کو اللہ پاک نے جو عروج اور مقام دیا ہے، اس مقام کا پاس میں نے کرنا ہی کرنا ہےکم نہیں کرنا کہ نبیﷺ کو اپنے جیسا بنا لینا۔پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ساری چیزوں کے اندر رب ہے اور اگلی بات کہ اگر تو ان چیزوں کے اندر جائے گا تو رب کو تلاش کرے گا اوراگران کو اپنے اندر ڈال لے گا تو شرک میں مبتلا ہو جائے گا۔ نوٹ جیب میں ہے تو ضرورت ہے۔ نوٹ دل میں ہے تو دنیا آ گئی۔ اسی کو حب دنیا کہتے ہیں۔ نوٹ تو ضرورت ہے نا؟ نوٹ سے اللہ پاک نے روٹی رکھی ہے، روزی رکھی ہے نوٹ سے زندگی کی ضروریات رکھی ہیں، نوٹ کو دنیا کاسبب بنایا ہے۔ کیوں؟ کشتی کے اندر پانی نہیں کشتی پانی میں ہے تو ٹھیک اور اگر کشتی کے اندر پانی ہے تو ٹھیک نہیں۔ نکتہ سمجھے؟ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں